گو ذرا سی بات پر اک بار ہم تھانے گئے
لوٹ کر آئے تو ہم بھی محترم جانے گئے
تشنگی کچھ اس طرح اپنا مقدر ہوگئی
پڑگیا چھاپا پولیس کا جب بھی میخانے گئے
رات بھر میں جاگتا رہتا تھا کھانسی کے سبب
تنگ آکر چور خود لے کر شفاخانے گئے
گیپ ہی کم کردیا مہروں کا ہم نے جوش میں
پیٹ کم کرنے جو ہم اک بار جم خانے گئے
باس ہو یا باپ ہو، ہیں پیار کے دشمن سبھی
پہلے دفتر سے گئے پھر گھر سے دیوانے گئے
واپس آیا تو کھڑی تھی کار اینٹوں پر میری
ایک ٹائر ہی بچا جس کو تھے بھروانے گئے
ہم ہیں ان داتا کرپشن کے یہ ثابت ہوگیا
تب کہیں جا کر سیاستدان ہم مانے گئے
جیب کیا جوتوں کی بھی جامع تلاشی ہوگئے
ہم نہانے کے لئے جب ھی غسل خانے گئے
کیا قیامت تھی کہ بیگم سے پٹے ہم رات بھر
صبح بھی آئی تو ظالم ہم ہی گردانے گئے